آورد

آمد کے برعکس اگر غور وفکر ، کانٹ چھانٹ اور اصلاح کے بعد شعر لکھا جائے تو اسے آورد کہتے ہیں۔
مولانا الطاف حسین حالی ” مقدمہ شعر و شاعری میں اسے سراہتے ہوئے رقمطراز ہیں

برائے پا کی لفظے شب بروز آرد
که مرغ و ماهی باشد خفته او بیدار

جس قدر کسی نظم میں زیادہ بے ساختگی اور آمد معلوم ہواسی قدر جاننا چاہیے کہ
اس پر زیادہ محنت، زیادہ غور اور زیادہ اصلاح کی گئی ہوگی ۔“

مآخذ: تنقیدی اصطلاحات از ڈاکٹر سلیم اختر

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!
Scroll to Top